* اندھیرا بھی گھنا اور آندھیاں بھی *
غزل
اندھیرا بھی گھنا اور آندھیاں بھی
بھنور بھی زد پہ ہے اور کشتیاں بھی
عجب سی کیفیت ہر لہر میں ہے
ہیں مائل ٹوٹنے پر بجلیاں بھی
یہ کیسا وحشتوں کا دور آیا
سہم کر چپ ہوئیں کلکاریاں بھی
تمہاری آنکھ میں یہ خوف کیسا
عجب سی بے قراری درمیاں بھی
مری تھی بھول میں ہی سن نہ پائی
کھلا اعلان بھی خاموشیاں بھی
جئے جاتے ہیں اُن کی یاد میں ہم
جنہیں آتی نہیں ہیں ہچکیاں بھی
ہوا پھر کہہ گئی بنداس ہوکر
بھلا کس کام کی مجبوریاں بھی
مردولا ارون
607, Bordi ka rasta
Kishan Poll Bazar
Jaipur (Rajisthan)
Mob: 9314614831
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|