donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Masood Hassas
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بعد عرصۂ دراز میں واپس جو گھرگیا *
بعد عرصۂ دراز میں واپس جو گھرگیا
واللہ بے پناہ مصائب میں پھنس گیا
دیکھا وہاں کا حال مرے ہوش اڑگئے
عقل و شعورآگہی حیرت میں پڑگئے
ابّو کو بس یہ فکر تھی بن جائے جائداد
امی کی سوچ یہ تھی مری بیٹیاں ہوں شاد
کہنے کو تین بھائی تھے خوش ذات و خوش کلام
کاہل تھے کام چور فقط گھومنے سے کام
بہنوں کو اپنی ذات سے گہنوں سے پیار تھا
جدّت سے ان کو عشق تھا فیشن قرار تھا
اولاد تھی جوان مگر کام کی نہ تھی
بیوی تھی ایک نقشۂ عبرت بنی ہوئی
امراض کے ہجوم سے کمھلا گئی تھی وہ
زندہ تھا اس کا مرد پربیوہ لگے تھی وہ
یہ کارزار دیکھ میں چکرا کے رہ گیا
درد جگر سمیٹ کے والد سے یوں کہا
ابّا حضور آپ ذرا رحم کیجئے
ہے جائداد جو بھی اسے بانٹ دیجئے
چیخے کی اے خبیث یہ کیا کہ رہا تو
لفظوں سے خاندان ذبح کر رہا ہے تو
شیرازہ خاندان کا گر منتشر ہوا
اچھا بھلا  مکان یہ زیر و زبر ہوا
پھر بھی اگر تو چا ہتا ہے بانٹ ہو یہاں
پہلے تو لا کیا ہے جو پردیس میں جمع
میں نے کہا یہ بات ہے معلوم آپ کو
ہر ماہ بھیج دیتا تھا تنخواہ آپ کو
میں نے کہاں جمع کیا پردیس میں کبھی
جو کچھ ملا وہ بھیج دیا آپ کو سبھی
وہ بات میری سنتے ہی غصّے میں آ گئے
پٹوا کے اپنے بیٹوں سے پھینکوا دیا مجھے
کوٹھی زمین کھیت اور دوکان بھی گیی
اماں بھی جان بوجھ کے انجان بن گیی
حصّے مے آے میرے فقط بھابھیوں کے ڈنک
خستہ سی ایک جھونپڑی کچھ بد نما ٹرنک
اپنوں نے ہر بشر سے جدا کر دیا مجھے
شازش کے تحت ایڈس زدہ کہ دیا مجھے
حسّاس خاص و عام کے حق بھی ادا کرو
مرنا ہے گر تو شوق سے اپنے لئے مرو
***************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 342