* زخم میرا تھا مگر مرہم تھا وہ *
زخم میرا تھا مگر مرہم تھا وہ
ہاں مگر تھوڑا بہت برہم تھا وہ
خاکساری اسکی جسم و جان تھی
اسلئے شاید بہت پر خم تھا وہ
فیصلے اسکے ہمیشہ تھے غلط
اور اپنی ذات میں پرچم تھا وہ
وقت سے حالات سے تھا با خبر
خیر و شر کا اسلئے سنگم تھا وہ
منسلک ہو کر بھی تھے بکھرے ہویے
میں اگر دینار تھا درہم تھا وہ
تھی شگفتہ گفتگو اسکی بہت
ہر بشر کے واسطے سرگم تھا وہ
اس قدر حسّاس اسکی ذات تھی
سانحہ کس پہ بھی ہو پرنم تھا وہ
*********** |