* وہ گیا حیات بھی ہار کر *
وہ گیا حیات بھی ہار کر
سبھی بوجھ سرسےاتارکر
گیا دور وہ، اسے بھول جا
جو قریب ہے اسے پیار کر
ہو خزاں بدست جو رت کوئی
اسے خون_دل سے بہار کر
تو نباہ نہ کرسکے تو پھر
یوںکبھی نہ قول و قرارکر
کبھی راہ پر بھی دیا جلا
کہیں تیرگی پہ بھی وارکر
ہے سفر ہی شرط_مسافرت
تو اسے نہ صرف_غبارکر
مسعود جعفری -لکھنؤ
|