* غموں کے اشک نے دھوئیں عبارتیں کیا *
غموں کے اشک نے دھوئیں عبارتیں کیا کیا
دلوں میں دیکھو چھپی ہیں جراھتیں کیا کیا
عجب نہیں کہ بکھر جاۓ سارا شیرازہ
ہمارے ملک میں اب ہیں قیادتیں کیا کیا
نہ راستوں کی خبر ہے نہ منزلوں کا سراغ
ہیں پاۓ عزم_سفر میں نقاحتیں کیا کیا
حسین چہرہ چمکتا ہے مثل_ماہ_تمام
وہ بھر کے بیٹھا ہے اندر غلاظتیں کیا کیا
قصور وار تھے کب ہم مگر عدالت میں
وہ لیکے آیا تھا جانے شہادتیں کیا کیا
امیر_شہر نے کچھ ضابطے بناے ہیں
چلو کہ دیکھیں ہیں ان میں عبادتیں کیا کیا
جہاں پہ شہر میں کل اک غریب بستی تھی
وہیں پہ دیکھا کھڑی ہیں عمارتیں کیا کیا
خفا تھا ابکے برس ہم سے آفتاب بہت
سفر میںدیکھی ہیں ہم نے تمازتیں کیا کیا
وفا،خلوص،مروّت ،بڑوں کا پاس و ادب
خود اپنے ہاتھوں سے تج دین روایتیں کیا کیا
وفا،خلوص،مروّت ،بڑوں کا پاس و ادب
خود اپنے ہاتھوں سے تج دین روایتیں کیا کیا
ذرا سے طرز_تغافل پہ غم ہے کیوں مسعود
ابھی تو آنی ہیں آگے قیامتیں کیا کیا
**** |