* گفتگو میں ہے تری زہرِ تعصّب بھائی *
غزل
گفتگو میں ہے تری زہرِ تعصّب بھائی
ہے ترے طرزِ تکلم پہ تعجب بھائی
اپنی باتوں پہ تو قائم کبھی رہتا ہی نہیں
زیب دیتا یہ نہیں تجھ کو تذبذب بھائی
مت سنا مجھ کو اندھیروں کے پرانے قصے
کررہا ہوں میں اُجالوں کا تعاقب بھائی
زہر ہونٹوں سے چھلکتا ہے ذرا دیر کے بعد
پہلے ذہنوں میں پنپتا ہے تعصّب بھائی
باندھے رکھتی تھی جو ہر حال میں ہم دونوں کو
توڑ دی تم نے وہ زنجیرِ تقارب بھائی
ہیں ترے قول و قسم جھوٹ کی بنیادوں پر
تیری باتوں میں ہے کم سچ کا تناسب بھائی
بات معصوم سے کرتا ہے نظر پھیر کے تُو!
ہے عجب آج ترا طرزِ تخاطب بھائی
ڈاکٹر) معصوم شرقی)
63/2, Baraipara, R.L.B.Lane
24 Parganas (N)
Mob: 9883118940 / 9903284809
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|