* لرزنے لگ گئی کونسل یہ سن کے سٹھنا س *
لرزنے لگ گئی کونسل یہ سن کے سٹھنا سے
کہ فتنہ روس کا ہم کو تباہ کر دے گا
بنا رہا ہے قیامت اسے جواہر لال
سفید کو یہ ستمگر سیاہ کر دے گا
ملا رہا ہے ہمارا وقار مٹی میں
ہم آج کوہ ہیں کل ہم کو کاہ کر دے گا
پھریں گے ملک میں سرمائے دار ننگے سے
جب اس کا ہاتھ انہیں لے کلاہ کر دے گا
سکھا کے ڈھنگ مساوات کا غریبوں کو
محال ان سے ہمارا نباہ کر دے گا
جگا کے ان کو جو سوتے ہیں مفلسی کی نیند
کشادہ دست درازی کی راہ کر دے گا
بنا کے اپنی طرح سوشلٹ ان سب کو
گناہگار کو بھی بے گناہ کر دے گا
نظامِ کہنہ بدل حوالئہ مزدور
یہ بارگاہِ فلک اشتباہ کر دے گا
زباں تک آتے ہوئے اب جو ہچکچاتا ہے
وہ اس مطالبہ کو بے پناہ کر دے گا
اگر ابھی سے نہ روکا اسے حکومت نے
تو کانگریس کو وہ انجم سپاہ کر دے گا
یہ بحث سن کے کوئی فاقہ کش بھرے گا آہ
تو کوئی پیٹ بھرا واہ واہ کر دے گا
مگر وہ فیصلہ جس سے ہوں مطمئن یہ فریق
زمانہ دونوں کے پیش نگاہ کر دے گا
اگر معلم افراط ہیں جواھر لال
تو آپ ہی وہ انہیں انتباہ کر دے گا
اگر ہیں رام سرن داس مائل تفریط
تو اعتدال کی پیدا وہ راہ کر دے گا
خدا کے فضل و کرم کو اگر ہوا منظور
تو ہر گدا کو وہ فیروز شاہ کر دے گا
|