* لازم ہمارے گھر کو عروسیں نئی نئی *
لازم ہمارے گھر کو عروسیں نئی نئی
اور ان کے گھر کا لازمہ شوہر کئی کئی
وہ ان پہ لوٹ رنگ ہے جن کا سفید فام
ہم ان پہ مست جن کا سراپا ہے چنپئی
ان کو ادھر یہ ضد ہے کہ آنکھیں ہون نیلگوں
ہم کو ادھر یہ کد کہ یہ جادو ہو سرمئی
مشرق کی بے زری سے یہ کہہ دو کہ چپ رہے
معشوقئہ فرنگ کی منطق ہے نقرئی
تہذیبِ نو جب آئی خوف خدا گیا
اور ساتھ ساتھ شرم رسولِ خداؐ گئی
جب کربلا کی خاک نے میلا کیا اسے
پھر کیوں نہ لکھنؤ کا دوپٹہ ہوا گرئی
صد ہا سلام بھیج چکا اہل بیت پر
اب یہ سلام بھیج صحابہؑ پہ مجریٔ
|