* خدا نے تم کو بخشی ہے اگر توفیقِ شنو *
خدا نے تم کو بخشی ہے اگر توفیقِ شنوائی
تو سن لو میری باتیں جن سے ایماں تازہ ہوتا ہے
ہمیشہ کے لئے ناقوس چپ ہو جائے کاشی کا
بلند اس گھر میں اب تکبیر کا آوازہ ہوتا ہے
نبیؐ کی یہ حویلی ہے نہیں ہے اونچ نیچ اس میں
کسی پر بند اس گھر کا دروازہ نہیں ہوتا ہے
ہوئیں ہند آشکارا آدمیت سوزیاں جس کی
پریشاں آج اس تہزیب کا شیرازہ ہوتا ہے
یہ ہے قانون قدرت جو ستائے گا غریبوں کو
بھگتنا اس کو اپنی ظلم کا خمیازہ ہوتا ہے
وہ گھوڑا بد لگامی جس کی دو بھرتی اچھوتوں پر
مسلماں ہو کے دیکھیں گے کہ کیوں کرقازہ ہوتا ہے
رہے کیوں کارواں کے دل میں فکر دوریٔ منزل
کہ سر گرم سفر اسلام کا جمازہ ہوتا ہے
عروس سلطنت کے منہ پہ رونق جس سے آ جائے
شہیدوں کے جمال افزا لہو کا غازہ ہوتا ہے
|