* درخشاں مغرب و مشرق میں ہے سارا نظا *
درخشاں مغرب و مشرق میں ہے سارا نظام اپنا
ادھر مہر منیر اپنا ادھر ماہِ تمام اپنا
شراب خانہ ساز آنی ہے بطحا کے خمستاں سے
سیہ مستو، مبارک ہو کہ گردش میں ہے جام اپنا
رسولؐ اللہ کی عزت پہ ہم مٹنے والے ہیں
زمیں سے عرشِ اعظم تک اچھلنے کو ہے نام اپنا
ہمارا سر نہیں جھکتا ہے غیر اللہ کے آگے
جھکانا قیصر و کسریٰ کی گردن کو ہے کام اپنا
محمدؐ کی غلامی کا کمر سے باندھا کر پٹکا
بنا لیں گے کبھی انگریز کو بھی ہم غلام اپنا
بڑا اور چھوٹا کون ہے دیکھیں گے خود ہندو
اگر اللہ کو ہم لائیں اور وہ لائیں رام اپنا
زباں اپنی ہے اردو جو زباں ہندوستاں کی ہے
اسی بولی میں ہم دیتے ہیں گاندھی کو پیام اپنا
|