* ہندوؤں سے ہے نہ سکھوں سے نہ سرکار س *
ہندوؤں سے ہے نہ سکھوں سے نہ سرکار سے ہے
گلہ رسوائی اسلام کا احرار سے ہے
حرف پنجاب میں ناموس نبیؐ پر آیا
قائم اس ظلم کی بنیاد ان اشرار سے ہے
پانچ ککوّں کا ہے پابند شریعت کا امیر
اس میں طاقت ہی تو کرپان کی جھنکار سے ہے
آج قرآن کو کہتے ہیں وہ نطفہ اپنا
سلسلہ جن کا ملا سیّدِ ابرار سے ہے
آج قرآن کی توہیں وہی کرتے ہیں
واقفیت جنہیں قرآں کے سب اسرار سے ہے
آج اسلام اگر ہند میں ہی خوار و زلیل
تو یہ سب ذلت اسی طبقۂ غداد سے ہے
کیا قیامت ہے کہ اللہ کا گھر ہو ویراں
جس کی رونق کی نمودار احمدؐ مختار سے ہے
ہے یہ سب مسجد مظلوم کی فریاد کا فیض
جس قدر درد ٹپکتا میرے اشعار سے ہے
|