* رحمتیں کونین کی نازل ہوں نیلی پوش *
رحمتیں کونین کی نازل ہوں نیلی پوش پر
تازہ جس نے کر دیا افسانۂ عہدِ الست
بزم میں غمخانۂ بطحا کا ریسا آ گیا
نشہ ٹپکاتی گئی آنکھوں میں جس کی چشم مست
غیب سے آزادیٔ کامل کے ساماں ہو گئے
کر رہا ہے ربّ اکبر آپ اس کا بند و بست
لرزہ طاری ہو رہا ہے کفر کے اندام پر
دیکھ کر مومن کی صورت دم بخود ہیں بت پرست
وقت آن پہونچا کہ جو تھے ناتواں ہوں سر بلند
اور توانا جسقدر ہیں سب کے سب ہوں زیرِ دست
وقت آن پہونچا کی گھر آباد ہو اللہ کا
اور جنہوں نے اس کو ڈھایا ہوں زلیل و خوار و پست
خوف غیر اللہ سے خالی ہو جب انساں کا دل
ہر گز اس کو کوئی طاقت دے نہیں سکتی شکست
|