* میری طبع رسا فرمائشیں پوری کرے کت *
میری طبع رسا فرمائشیں پوری کرے کتنی
نہ لینے دے گی مجھ کا چین میری نکتہ ایجادی
نئی فرمائش اب سہرے کی بھیجی ہے مصّور نے
کہ اسمعیل کی شادی ہے اور دھوم کی شادی
تقاضا جب ہوا چاروں طرف سے اہلِ محفل کا
یہ چند اشعار کہہ کر میں نے محفل ساری گرما دی
جوان سال و جواں بخت دولت جو ہے نوشہ
عروس اس کی ہے اقلیم جمالستان کی شہزادی
مبارک باد اس تقریب پر دی اس کو یاروں نے
ہے زیب خانہ اسلام اس کی خانہ آبادی
شریک اس تہنیت میں تو ہو سکتا میں بھی ہوں لیکن
مجھے ڈر ہے کہ ہونے ہی کو ہے سلب اس کی آزادی
نہ پائیں گے گزرنے دیکھ لینا دس مہینے بھی
نیا ہو جائے گا پیدا اک انگریزوں کا فریادی
|