* پیغامِ اتحاد دیئے جا رہا ہوں میں *
خدائے عطا کیش و بندہ خطا کوش
پیغامِ اتحاد دیئے جا رہا ہوں میں
کوشش مصالحت کی کئے جا رہا ہوں میں
ہے تار تار پیراہن عزتِ وطن
یہ جامہ دریدہ سئے جا رہا ہوں میں
خم خانئہ الست کی جس میں ہیں مستیاں
وہ ببادہ دو شینہ پئے جا رہا ہوں میں
پھیلا کے انجمن میں چراغ حرم کا نور
گل کرنے باقی سارے دئے جا رہا ہوں میں
بدتر ہے موت سے بھی غلامی کی زندگی
پھر کیوں غلام ہو کے جئے جا رہا ہوں میں
ہے نقد مغفرت کفِ پروردگار میں
جنسِ گنہ بغل میں لئے جا رہا ہوں میں
|