|
* نہ پوچھو کہ کیوں ٹکڑے ٹکڑے جگر ہے *
غزل
نہ پوچھو کہ کیوں ٹکڑے ٹکڑے جگر ہے
یہ ادنیٰ سا اعجاز تیرِ نظر ہے
کہیں بحرِ غم میں نہ میں ڈوب جائوں
جدھر دیکھتا ہوں بھنور ہی بھنور ہے
نہیں ہجر کا رنج سہنے کے قابل
کہ اب زندگانی چراغِ سحر ہے
ملے گی نہ تجھ کو محبت کی منزل
ارے بے وفا اس کی مجھ کو خبر ہے
گرے برق یا کوئی طوفان اٹھے
محبت کے ماروں کا گھر ہے نہ در ہے
معاند سے کچھ بھی نہیں ہونے والا
اگر میرے اوپر خدا کی نظر ہے
بہے اُن کی الفت میں جو اشک مایوس
وہ پانی نہیں میرا خونِ جگر ہے
مایوس مونگیری
Anglo India Jute Mill line, No.8,
Room No.15, R.L.B.Line, Jagtadal, 24 Pargns.
Mob: 9903378919
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|
|