* آسماں بھی دیکھ کر حیران ہے *
غزل
آسماں بھی دیکھ کر حیران ہے
بارِ غم سے مضمحل انسان ہے
جو خدا کے در پہ جائے سر بہ خم
در حقیقت رب کا وہ مہمان ہے
شور بچوں کا ، نہ رقصِ زندگی
کس قدر سنسان اب دالان ہے
اک ذرا نظر عنایت ہو اِدھر
میرے دل کا بس یہی ارمان ہے
سچ کا سورج بادلوں میں چھپ گیا
تیرگی ہی زیست کی پہچان ہے
وقت کیا آیا ہے مظہر دیکھ لو
آج کا انسان بھی حیوان ہے
ڈاکٹر) مظہر کبریا)
P.G.Dept. of Urdu, J.P.University
Chapra (Bihar)
Mob: 09199885800
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|