* عشق میں اُس کے مبتلا نہ ہوا *
غزل
عشق میں اُس کے مبتلا نہ ہوا
دل کا سودا ہوا ہوا ، نہ ہوا
وہ مسافر بھی کیا مسافر تھا
جو جدا ہوکے بھی جدا نہ ہوا
راہِ دشوار اور تنہائی
پھر بھی کم دل کا حوصلہ نہ ہوا
میں فدا ہوں اُسی پہ مدت سے
جو کبھی درد آشنا نہ ہوا
کیسے تم اُس کے ہوگئے یارو!
جو مرا ہوکے بھی مرا نہ ہوا
اختلافات مٹ گئے سارے
دل مگر اُس کا آئینہ نہ ہوا
کہہ اٹھے سن کے سب غزل طارق
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
محمد علی طارق
16, P.M.Basti 2nd Lane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9433194177
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|