* در بہ در بھٹکا میں اُس کی آرزو کے وا *
غزل
در بہ در بھٹکا میں اُس کی آرزو کے واسطے
حسرتیں بھی ہم سفر تھیں جستجو کے واسطے
وہ نگاہوں میں سمایا سبز موسم کی طرح
منتظر تھا دشتِ دل بھی رنگ و بو کے واسطے
شعلہ رُخ کی تند خوئی عمر بھر سہنی پڑی
کی تمنا میں نے جو اُس خوبرو کے واسطے
لٹ چکا سب کچھ جنوں میں اس وفا کے نام پر
داغ ہے پوشیدہ جس کی آبرو کے واسطے
موت کے راہی ہیں ہم ، رختِ سفر کچھ بھی نہیں
گم ہوئے ہیں ہست میں جام و سبو کے واسطے
ہو لہو سے تر لباسِ دل تو سالم ، کیا علاج؟
کیا کروں زخمِ تمنا کے رفو کے واسطے
محمد سالم
Kashana-e-Akhtar, Mah: Mahdauli
Darbhanga- 846006 (Bihar)
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|