* ہمراز تھا وفا وہ مری جان تو گیا *
غزل
ہمراز تھا وفا وہ مری جان تو گیا
روٹھا ہوا وہ شخص مگر مان تو گیا
یہ اور بات پھرتی ہے اب در بدر کہیں
خوشبو کے سر سے پھول کا احسان تو گیا
تنہائیوں کی دھوپ سے میں بچ نہیں سکی
یادوں کا سائبان کوئی تان تو گیا
یہ کم نہیں وہ ترکِ تعلق کے باوجود
رستے میں جب ملا مجھے پہچان تو گیا
جب تم نے خود ہی توڑ دیا رشتۂ وفا
سمجھوگے میری بات یہ امکان تو گیا
درباریوں کا سارا قبیلہ تھا دم بخود
لے کر کنیز خاص کو سلطان تو گیا
آسیب تیرگی کے ڈرائیں گے پھر تمہیں
اے میناچاندنی کا نگہبان تو گیا
ڈاکٹر) مینانقوی)
Meena Nursing Home
Aghwanpur
Moradabad-2 (U.P)
Mob: 9319232517
Ph: 0591-2511211
شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|