* ہستی اپنی حباب کی سی ہے *
غزل
٭……میر تقی میر
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
نازکی اُن کے لب کی کیا کہئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اُسی خانہ خراب کی سی ہے
میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
|