* جو اس شور سے میر روتا رہے گا *
غزل
٭……میر تقی میر
جو اس شور سے میر روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا
میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں
جسے اَبر ہر سال روتا رہے گا
مجھے کام رونے سے ہر دم ہے ناصح
تو کب تک مرے مُنہ کو دھوتا رہے گا
مِرے دل نے وہ نالہ پیدا کیا ہے
جرس کے بھی جو ہوش کھوتا رہے گا
تو یوں غیر کو گالیاں شوق سے دے
ہمیں کچھ کہے گا تو ہوتا رہے گا
بس اے میرِؔ مژگاں سے پونچھ آنسوئوں کو
تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا
**** |