donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Meeraji
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخا *
لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخانہ ہے
رنگِ خونِ دل نہیں چمکا، گردش میں پیمانہ ہے

مٹ بھی چکیں امیدیں مگر باقی ہے فریب امیدوں کا
اس کو یہاں سے کون نکالے، یہ تو صاحبِ خانہ ہے

ایسی باتیں اور سے جا کر کہئے تو کچھ بات بھی ہے
اس سے کہے کیا حاصل جس کو سچ بھی تمہارا بہانہ ہے

طور اطوار انوکھے اس کے، کس بستی سے آیا ہے
پاؤں میں لغزش کوئی نہیں ہے، یہ کیسا مستانہ ہے

میخانے کی جھلمل کرتی شمعیں دل میں کہتی ہیں
ہم وہ رند ہیں جن کو اپنی حقیقت بھی افسانہ ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 344