* مت دیکھ مری جانب شہوانی نگاہوں سے *
غزل
مت دیکھ مری جانب شہوانی نگاہوں سے
ڈر لگنے لگا اب تو الفت کی پناہوں سے
پردیس سے تم آخر کب لوٹ کے آئوگے
یہ پوچھتی رہتی ہوں میں آج بھی راہوں سے
ہر ایک قدم اُس نے یوں ساتھ دیا جیسے
ظالم کا تعلق ہو مظلوم کی آہوں سے
بنتی ہیں بگڑتی ہیں اعمال سے تقدیریں
بہتر ہے بچے رہنا انساں کا گناہوں سے
تو بھول گیا شاید ہے یاد مجھے اب تک
کل میں نے ہٹائے تھے پتھر تری راہوں سے
ایمان پہ قبضہ ہے دولت کا عدالت میں
رکھتے ہو توقع تم بیکار گواہوں سے
ملنے کی ذرا مجھ سے کر دل میں کسک پیدا
میں دور نہیں دلبر اب بھی تری بانہوں سے
میگھا کسک
1-B/4559
New Sharda Nagar
Opp. E.S.I.Hospital
Saharanpur- 1 (U.P)
Mob: 9897001916
9045296521
abhimathur30@gmail.com
شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|