donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mehr Lal Soni Zia Fatehabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* مانجھی *
مانجھی

یہ طوفاں، یہ باد و باراں
یہ بپھری موجوں کے پیکاں
کشتی کا دل چھلنی چھلنی 
کب یہ کالی رات ہے ڈھلنی
کب نکلےگا صبح کا تارا
مانجھی، کتنی دور کنارا

پانی کی دیوار کھڈی ہے 
سر پر اک تلوار کھڈی ہے
گردوں پر چنگھاڑتے بادل 
گردابوں کی مہلک ہلچل 
قطرہ قطرہ ہے انگارا
مانجھی، کتنی دور کنارا 

خالق طوفاں ہے یہ سمندر 
دشمن انساں ہے یہ سمندر 
کشتی موج سے ٹکراتی ہے 
ہستی موت سے ڈر جاتی ہے 
کب تک دیگی آس سہارا 
مانجھی، کتنی دور کنارا 

اٹھتی، گرتی، بڑھتی، موجیں 
دھرتی کے سر چڑھتی موجیں 
امن و سکوں کی ہاۓ گرانی 
پانی، پانی، ہر سو پانی 
اس کو ڈبویا، اس کو ابھرا 
مانجھی، کتنی دور کنارا 

اشکوں سے کیا کام چلے گا 
ڈوبے گا جو ہاتھ ملے گا 
دریاؤں سے سازش کر کے 
ساگر کے ساغر کو بھر کے 
دور سے کس نے مجھے پکارا 
مانجھی، کتنی دور کنارا 

ہر غم کا بچنا مشکل ہے 
دھاروں سے بچنا مشکل ہے
غرقابی کس کو راس آئی 
کس نے مر کر دنیا پائی
دیوانہ ہے عالم سارا 
مانجھی، کتنی دور کنارا 

چاند نے آ کر آفت ڈھائی 
طغیانی نے دھوم مچائی 
سمے قیامت کا آ پہنچا 
قطرے قطرے کا دل دھڑکا 
کچھ تو منہ سے بول خدارا 
مانجھی، کتنی دور کنارا 
****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 301