donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Menhdi Pratapgarhi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کوئی پوچھے نہ پوچھے *
(مہدی پرتاپ گڑھی( پرتاپ گڑھ)
کوئی پوچھے نہ پوچھے
میں یہ تم سے پوچھتا ہوں
 کہ دہشت گرد آخر کس جہاں سے آرہے ہیں
بہاتا ہے لہو عراق کی گلیوں میں کون آخر
محرک کو ن افغانوں کی دھرتی پر تشدد کا
 تمہیں تو میڈیا کی تنگ نظری کے سبب
مسلماں ایک دہشت گرد کی صورت میں ملتا ہے
اسی کے ہاتھ میں دیکھی گئی ہے اے کے سینتالیس
کبھی پردہ ہٹا ہے اس حقیقت سے
کہ اسرائیل میں ہتھیار کے کتنے ذخائر ہیں
وہ ایٹم بم کا مالک کتنی حد تک ہے
 کئے کس نے فراہم اس کو یہ ہتھیار تخریبی
ہے قبضہ غاصبانہ اس کا کیوں ارض فلسطیں پر
یہاں کتنے نہتے اور بے بس نوجوانوں 
بچوں/ بوڑھوں / عورتوں کے جسم چھلنی ہوتے جاتے ہیں
مزائیلوں سے اسرائیل کے /بموں کی یورشوں سے
 کوئی ان بزدلانہ ، غاصبانہ ، آمرانہ حرکتوں پر
آج تک اسرائیل کے دست ستمگر کو
تہہ سنگِ عدالت لانے کی کوشش بھی کرتا ہے
نہ دہشت گرد، عراقی، نہ ایرانی نہ افغانی
تو پھر مجھ کو بتائو کس کی حرکت ہے یہ شیطانی
چلو! میں ہی بتاتا ہوں
یہ سب حرکت اسی کی ہے
وہ جس کے ہاتھ میں زیتون کی اک شاخ بھی ہے

اور امن کے پیغامبر کتنے کبوتر
فضائے دہر میں وہ چھوڑتا رہتا ہے ہر لمحہ
مگر القاعدہ کی ہر رگ جاں میں
 کبھی تازہ لہو اس نے بھرا تھا
اسامہ ابن لادن کو اسی نے
خود سری کا درس دے کر
امن عالم کے لئے خطرہ بنایا تھا
وہی ذہنیت بیمار
ہونا چاہتا ہے سارے عالم پر جو حاوی
بھلا اس سے بڑا کون ہے
دہشت گرد دنیامیں
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 331