* دائم پڑا ہوا ہو ترے در پر نہیں ہوں م *
غزل
٭……اسد اللہ خاں غالب
دائم پڑا ہوا ہو ترے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں
کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں
یارب زمانہ مجھ کو مٹتا ہے کس لئے
لوحِ جہاں پہ حرف مکرّر نہیں ہوں میں
حد چاہئے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے
لعل و زمّرد و زر و گوہر نہیں ہوں میں
غالبؔ وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا
وہ دن گئے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں
***** |