* رہئے اب ایسی جگہ چل کر، جہاں کوئی ن *
غزل
٭……اسد اللہ خاں غالب
رہئے اب ایسی جگہ چل کر، جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو، اور ہم زباں کوئی نہ ہو
بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہئے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
پڑیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیمار دار
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
***** |