* حیران ہوں دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر *
حیران ہوں
٭……………………غالب
حیران ہوں دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو
مقدر ہو تو ساتھ رکھو نوحہ گر کو میں
چھوڑا نہ رشک نے کہ ترے گھر کا نام لوں
ہر اک سے پوچھتا ہوں کہ جائوں کدھر کو میں
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
اے کاش جانتا نہ ترے رہگزر کو میں
ہے کیا جو کس کے باندھئیے میری بلا ڈرے
کیا جانتا نہیں ہوں تمہاری کمر کو میں
خواہش کو احمقوں نے پرستش دیا قرار
کیا پوچتا ہوں اس بت بیداد گر کو میں
پھر بے خودی میں بھول گیا راہ کوے یار
جاتا و گرنہ ایک دن اپنی خبر کو میں
٭٭٭
|