* ظلمت کدہ میں میرے شبِ غم کا جوش ہے *
غزل
٭……اسد اللہ خاں غالب
ظلمت کدہ میں میرے شبِ غم کا جوش ہے
اک شمع ہے دلیلِ سحر، سو خموش ہے
نے مژدۂ وصال نہ نظارۂ جمال
مدت ہوئی کہ آشتیٔ چشم و گوش ہے
مے نے کیا ہے حُسن خود آرا کو بے حجاب
اے شوق! یاں اجازتِ تسلیم ہوش ہے
گوہر کو عقدِ گردنِ خوباں میں دیکھنا
کیا اوج پر ستارۂ گوہر فروش ہے
دیدار بادہ، حوصلہ ساقی نگاہ مست
بزمِ خیال میکدہ بے خروش ہے
|