* مانگے ہے پھر کسی کو لبِ بام پر ہوس *
غزل
٭……اسد اللہ خاں غالب
مانگے ہے پھر کسی کو لبِ بام پر ہوس
زلفِ سیاہ رخ پہ پریشاں کئے ہوئے
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزو
سرمہ سے تیز دشنۂ مژگاں کئے ہوئے
اِک نو بہار ناز کو تا کے ہے پھر نگاہ
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
سر زیر بارِ منّتِ درباں کئے ہوئے
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہیں تصورِ جاناں کئے ہوئے
غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیۂ طوفاں کئے ہوئے
|