donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mohammad Taha Khan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ایک صاحب اُڑتی چڑیا کے گنا کرتے تھ *
ایک صاحب اُڑتی چڑیا کے گنا کرتے تھے پر
خط کا مضموں بھانپ لیتے تھے لفافہ دیکھ کر
ان کو قلمی دوستی کرنے کا چسکہ پڑ گیا
ہوتے ہوتے اک بڑی بی سے مقدر لڑ گیا
نامۂ محبوب کی تحریر تھی سہمی ہوئی
ان کو اندازِ نگارش سے غلط فہمی ہوئی
دوسرے مکتوب میں دے ڈالا شادی کا پیام
’’ عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام ‘‘
کر کے شادی گھر میں لے آئے اُسے ذلت مآب
اور برے ارمان سے الٹا جو چہرے کا نقاب
ہائے کہہ کر لڑ کھڑائے، وائے کہہ کر گر پڑے
پیٹ کر چھاتی نئی بیگم سے یوں کہنے لگے
عازم ملکِ عدم تجھ کو جواں سمجھا تھا میں
’’ تیری جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں ‘‘
ہائے قسمت جنوری مانگی، تو جولائی ملی
حال کا طالب ہوا ماضی تمنائی ملی
مجھ کو نانی جان مرحومہ کی یاد آ جائے ہے
میں تجھے دیکھوں بھلا کب مجھ سے دیکھا جائے ہے
جان عزرائیل اب نخروں کا تیرے غم کروں
یا میں تجھ پر سورہ یٰسین پڑھ کر دم کروں
کُھل کے بولی وہ محبت کی پٹاری ’’ ہائے ہائے ‘‘
کیسی کیسی دخترانِ مادرِ ایّام ہیں
قبر میں ہیں پاؤں لٹکائے مگر گلفام ہیں
کیا ہوا مجھ پر ہے گر انیس سو چودہ کی چھاپ
’’ تو اسے پیمانۂ امروز و فردا سے نہ ناپ ‘‘
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 363