* میں تاریک شبوں کا راہی *
میں تاریک شبوں کا راہی
تو سورج تو چاند
تیرے آگے اس آکاش کا سارا حسن بھی ماند
میں ہوں پت جھڑ کے موسم کا اک پیکر بے جاں
تو پھولوں کا مان
اک معصوم سی خواہش
ایسی خواہش جس کی بابت سوچنا بھی ہے دیوانہ پن
ہم دونوں بے نام تعلق کے زنجیری
کون کرے کس کی دلگیری!
تیرا میری ناطہ خوشبو کا جھونکا ہے
جس کو میں محسوس ہی کر سکتا ہوں
میں تاریک شبوں کا راہی
تو سورج تو چاند!
|