donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mohammad Tahir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں *
عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں
خواب در خواب ٹھہر جاتے ہیں

آنکھ بھر جاتی ہے جب اشکوں سے
ہم تہہِ آب ٹھہر جاتے ہیں

اب تو زرخیز زمیں پر اپنی
آ کے سیلاب ٹھہر جاتے ہیں

یاد آتے ہو تو چلتے چلتے
ہم سے بے تاب ٹھہر جاتے ہیں

درد چل پڑتا ہے جب تیری طرف
آنکھ میں خواب ٹھہر جاتے ہیں

یوں تڑپ کر کوئی دل رکتا ہے
جیسے بے تاب ٹھہر جاتے ہیں
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 272