* ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آ *
ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
بڑی گہری اداسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
اگر تم دیوتا ہو تو میری بے انت تنہائی
تمہاری دیو داسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
زمانے بھر میں میں نے ایک بس تم کو ہی چاہا ہے
میری مردم شناسی ہے کبھی ملنے چلے آ ؤ
تمہارے بعد میرا وحشتوں کی زد میں آیا دل
کسی صحرا کا باسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہارے بن مجھے لاحق عجب سی افرا تفری ہے
عجب سی بد حواسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
میں اپنی زندگی کی آخری سیڑھی پہ بیٹھا ہوں
مجھے مہلت زرا سی ہے کبھی ملنے چلے آؤ
|