* بڑھتا ہے تیری یاد سے غم اور زیادہ *
بڑھتا ہے تیری یاد سے غم اور زیادہ
روتے ہیں کہیں بیٹھ کے ہم اور زیادہ
یوں چھوڑ کے جاتے نہ مجھے بے سر و ساماں
کر لیتے میری جاں پہ ستم اور زیادہ
اس دل پہ ابھی آبلے پڑنے ہیں بہت سے
یہ مٹی ابھی ہونی ہے نم اور زیادہ
بے کار گزر جاتی ہے معمولی سی مہلت
ہم سوچتے رہ جاتے ہیں کم اور زیادہ
اچھا ہے کہ چھپ چھپ کے سسکتے رہو ورنہ
کھل جائے گا لوگوں پہ بھرم اور زیادہ
|