* حسین سپنے جدائی کے دلخراش منظر سے *
حسین سپنے جدائی کے دلخراش منظر سے کانپتے ہیں
مچلتے ارماں ندامتوں کی دراز راہوں میں ہانپتے ہیں
میری محبت میرے زمانے نے روند ڈالی
میں تیری چاہت کا تھا سوالی
مگر ہمارا ملاپ ٹھہرا تھا غیر ممکن
میں راہ گرز کا فضول پتھر
تو ایک گوہر
میں ذرہ خاک تو ستارہ
جدا جدا تھا سفر ہمارا
|