* مری روح ،جیسے کچل گیا *
مری روح ،جیسے کچل گیا
کوئی شخص ایسے بدل گیا
یہ ترا ہی حرفِ دعا رہا
کہ میں گرتے گرتے سنبھل گیا
تیری آرزو کا گزر ہوا
میرا درد جیسے بہل گیا
ترا کارواں بھی عجیب تھا
کسی اور جانب نکل گیا
تمہیں دیکھتے ہوئے بے سبب
کوئی خواب میرا مچل گیا
کسی شاخِ گل کی کلی کلی
کوئی کارواں تھا، مسل گیا
مرا پتھروں سا غرور تھا
مگر تیرے آگے پگھل گیا
|