donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Moin Mahwar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* حسن کے رنگیں نظاروں سے لپٹ جاتے ہی *
غزل

حسن کے رنگیں نظاروں سے لپٹ جاتے ہیں
اہلِ دل چاند ستاروں سے لپٹ جاتے ہیں
آپ کو قطرۂ شبنم سے بھی ڈر لگتا ہے
ہم جنوں والے شراروں سے لپٹ جاتے ہیں
چھوڑ دیتے ہیں ستمگر کو عدالت والے
اور تقدیر کے ماروں سے لپٹ جاتے ہیں
کیسے دنیا اسے کہتی ہے شناور یارو
کچھ ہی پل میں جو کناروں سے لپٹ جاتے ہیں
قابلِ دید ہوا کرتا ہے منظر جب لوگ
مل کے بچھڑے ہوئے ہاروں سے لپٹ جاتے ہیں
میں تری دید میں کھوجاتا ہوں اکثر ایسے
جیسے سیاح نظاروں سے لپٹ جاتے ہیں
ڈوب جاتے ہیں جو ہمت نہیں رکھتے محور
جو بہادر ہیں وہ دھاروں سے لپٹ جاتے ہیں

معین محور

T-250, Garden Reach Road, Matia burj
Kolkata-700044
Mob: 9007727475
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 310