* کبھی پیپل میں کبھی سال میں بس جاتے *
غزل
کبھی پیپل میں کبھی سال میں بس جاتے ہیں
یہ پرندے ہیں سبھی ڈال میں بس جاتے ہیں
ایسے مزدوروں سے ملتا ہے ہمارا شجرہ
دور سے آکے جو بنگال میں بس جاتے ہیں
اے محبت ترے کوچے کے حسیں گرد و غبار
بن کے خوشبو مرے رومال میں بس جاتے ہیں
جب بھی میں صحبتِ صالح میں چلا جاتا ہوں
نیک جذبے مرے اعمال میں بس جاتے ہیں
ماہئے ، نظم ، غزل ، گیت ، رباعی ، دوہا
جو بھی ہو اردو کے سُرتال میں بس جاتے ہیں
اونچے محلوں کے مکیں ہوں کہ بھکاری کوئی
ایک دن سب اسی پاتال میں بس جاتے ہیں
اُن کا رتبہ کبھی اونچا نہیں ہوتا محور
بعد شادی کے جو سسرال میں بس جاتے ہیں
معین محور
T-250, Garden Reach Road, Matia burj
Kolkata-700044
Mob: 9007727475
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|