* اتنا ٹوٹا ہوں کہ چھونے سے بکھر جاؤ *
اتنا ٹوٹا ہوں کہ چھونے سے بکھر جاؤں گا
اب اگر اور دعا دو گے تو مر جاؤں* گا
لے کے میرا پتا وقت رائیگاں نہ کرو
میں*تو بنجارا ہوں کیا جانے کہاں* جاؤں گا
اس طرف دھند ہے، جگنو ہے نہ چراغ کوئی
کون پہچانے کا بستی میں اگر جاؤں* گا
زندگی میں بھی مسافر ہوں تیری کشتی کا
تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جاؤں *گا
یہاں رہ جائیں*گے گلدانوں میں یادوں کی نذر
میں تو خوشبو ہوں فضاؤں میں*بکھر جاؤں گا
|