* سڑک پر ڈامر کی اک حسینہ *
مختار ٹونکی
کہمن
دھندا
منظر:
سڑک پر ڈامر کی اک حسینہ
بڑے ہی نخروں سے جا رہی تھی
تھی نیم عریاں تھی نیم پنہاں
غضب کا جادو جگا رہی تھی
قریب آیا جو ایک لڑکا
وہ اس کابٹوا اڑا رہی تھی
یہ میں نے دیکھا، یہ میں نے سوچا
وہ یوں بھی پیسے کما رہی تھی
کہمن:
ڈکیتی چوری ہے آج ہر سو
جہاں کا نقشہ بدل گیا ہے
کہاں کا ایما ن ہے کیا شرافت
جنازہ ان کا نکل گیا ہے
٭٭٭
|