* دیدۂ حیراں نے تماشا کیا *
دیدۂ حیراں نے تماشا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا
ضبط فغاں گو کہ اثر تھا کیا
حوصلہ کیا کیا نہ کیا، کیا کیا
انک نہ لگنے سے سب احباب نے
آنکھ کے لگ جانے کا چرچا کیا
مر گئے اُس کے لبِ جاں بخش پر
ہم نے علاج آپ ہی اپنا کیا
غیر عیادت سے بُرا مانتے
قتل کیا آن کے، اچھا کیا
جائے تھی تیری میرے دل میں سو ہے
غیر سے کیوں شکوۂ بے جا کیا
رحمِ فلک اور مرے حال پر
تو نے کرم اے ستم آرا کیا
دشمنِ مومن ہی رہے بت سدا
مجھ سے مرے نام نے یہ کیا کیا
|