donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Momin Khan Momin
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آگ اشکِ گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا *
آگ اشکِ گرم کو لگے جی کیا ہی جل گیا
آنسو جو اس نے پونچھے شب اور ہاتھ پھل گیا

پھوڑا تھا دل نہ تھا یہ موئے پر خلل گیا
جب ٹھیس سانس کی لگی دم ہی نکل گیا

کیا روؤں خیرہ چشمئ بختِ سیاہ کو
واں شغل سرمہ ہے، ابھی یاں نیل ڈھل گیا

کی مجھ کو ہاتھ ملنے کی تعلیم ورنہ کیوں
غیروں کو آگے بزم میں وہ عطر مل گیا

اس کوچے کی ہوا تھی کہ میری ہی آہ تھی
کوئی تو دل کی آگ پہ پنکھا سا جھل گیا

جوں خفتگانِ خاک ہے اپنی فتادگی
آیا جو زلزلہ کبھی کروٹ بدل گیا

اُس نقشِ پا کے سجدے نے کیا کیا کِیا ذلیل
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا

کچھ جی گرا پڑے تھا پر اب تو نے ناز سے
مجھ کو گرا دیا تو مرا جی سنبھل گیا

مل جائے گریہ خاک میں اس نے وہاں کی خاک
گل کی تھی کیوں کہ پاؤں وہ نازک پھسل گیا

بت خانے سے نہ کعبے کو تکلیف دے مجھے
مومن بس اب معاف کہ یاں جی بہل گیا
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 318