* مجھ پہ طوفاں اٹھائے لوگوں نے *
غزل
٭……مومن خاں مومنؔ
مجھ پہ طوفاں اٹھائے لوگوں نے
مفت بیٹھے بٹھائے لوگوں نے
کر دئیے اپنے آنے جانے کے
تذکرے جائے جائے لوگوں نے
وصل کی بات کب بن آئی تھی
دل کے دفتر بنائے لوگوں نے
بات اپنی وہاں نہ جمنے دی
اپنے نقشے جمائے لوگوں نے
سُن کے اُڑتی سی اپنی چاہت کی
دونوں کے ہوش اُڑائے لوگوں نے
بِن کہے راز ہائے پنہانی
اُسے کیوں کر سنائے لوگوں نے
کیا تماشا ہے جو نہ دیکھے تھے
وہ تماشا دکھائے لوگوں نے
کر دیا مومنؔ اُس صنم کو خفا
کیا کیا ہائے ہائے لوگوں نے
|