* میں احوال دل مر گیا کہتے کہتے *
غزل
٭……مومن خاں مومنؔ
میں احوال دل مر گیا کہتے کہتے
تھکے تم نہ بس سنا کہتے کہتے
مجھے چُپ لگی مدعا کہتے کہتے
رُکے ہیں وہ کیا جانے کیا کہتے کہتے
زباں گنگ ہے عشق میں گوش کر ہے
بُرا سنتے سنتے بھلا کہتے کہتے
شبِ ہجر میںکیا ہجوم بلا ہے
زباں تھک گئی مرحبا کہتے کہتے
صد افسوس جاتی رہی وصل کی شب
ذرا ٹھہر اے بے وفا کہتے کہتے
چلے تم کہاں میں نے تو دم لیا تھا
فسانہ دلِ زار کا کہتے کہتے
ستم ہائے گردوں مفصّل نہ پوچھو
کہ سر پھر گیا ماجرا کہتے کہتے
نہیں یا صنم مومنؔ اب کفر سے کچھ
کو خُو ہو گئی ہے سدا کہتے کہتے
|