* ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں ک& *
غزل
٭……مومن خاں مومنؔ
ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
پر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ناصح یہ گلہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
تو کب میری سنتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
کچھ غیر سے ہونٹوں میں کہے ہے پہ جو پوچھو
تو ووہیں مکرتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ناصح کو جو چاہوں تو ابھی ٹھیک بنا دوں
پر خوف خدا کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
چپکے سے ترے ملنے کا گھر والوں میں تیرے
اس واسطے چرچا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
اے چارہ گر و قابلِ درماں نہیں یہ درد
ورنہ مجھے سودا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ہر وقت ہے دُشنام ہر اک بات پہ طعنہ
پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
مومن بخدا سحر بیانی کا جبھی تک
ہر ایک کو دعویٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
**** |