* خزاں جیسے چمن کی شادمانی چھین لیت® *
غزل
خزاں جیسے چمن کی شادمانی چھین لیتی ہے
غریبی نوجوانوں سے جوانی چھین لیتی ہے
کہانی بس کہانی ہے حقیقت تو حقیقت ہے
حقیقت کی حقیقت کو کہانی چھین لیتی ہے
سمجھتا جو کو انساں یہ ہے ساماں زندگی بھر کا
اُسے بھی پل میں آفت ناگہانی چھین لیتی ہے
یہ ہے انمول دولت تو حفاظت بھی ضروری ہے
’’محبت کو دلوں کی بدگمانی چھین لیتی ہے‘‘
کھلونوں کی تو فرمائش مرے بچے بھی کرتے ہیں
مگر اُن کا یہ حق مجھ سے گرانی چھین لیتی ہے
بہو جھاڑو لگاتے ساس کو ہے دیکھتی رہتی
مگر غیرت کی ماری نوکرانی چھین لیتی ہے
نہیں صدمہ ہی واحد موت کا ہوتا سبب راہی
خوشی بے انتہا بھی زندگانی چھین لیتی ہے
منور عالم راہی
Rajdhani Tailor, Nadvi Market
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Mob: 9934938380
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|