* زمانہ کر رہا ہے جس کو رسوا میں وہ پی *
غزل
زمانہ کر رہا ہے جس کو رسوا میں وہ پیکر ہوں
میں پس منظر بھی ٹھہری اور میں ہی پیش منظر ہوں
اگر حوّا کی بیٹی ہوں تو ماں، بیوی، بہن بھی ہوں
کبھی دریا، کبھی ساحل، کبھی موجِ سمندر ہوں
میں بیحد نرم خو ہوں، ہاں مگر یہ بھی حقیقت ہے
انا کے ساتھ جیتی ہوں، اگرچہ نصف بہتر ہوں
اگر عورت سے ہے دنیا تو پھر عورت سے نفرت کیوں؟
نبی پیدا کئے جس نے، میں وہ نایاب گوہر ہوں
مٹانا چاہتے ہو گر مٹادو شوق سے لیکن
ازل سے جس کا رشتہ ہے، میں وہ حرفِ منور ہوں
منور جہاں
Prof. Mansur Umar
Urdu Bazar
Neem Chowk
Darbhanga-846004
(Bihar)
Mob: 9431085812
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|