* ایک دو شیزہ چمن میں ہے بے حجاب و بے خ& *
کہمن
مناظر عاشق ہرگانوی
بے حجابی
منظر:
ایک دو شیزہ چمن میں ہے بے حجاب و بے خطر
پیڑ کے سائے میں بیٹھی کر رہی تھی انتظار
سامنے ننگی سڑک سے آئے کچھ عاشق مزاج
جن کے ہونٹوں پر نوا تھی، جن کی آنکھوں میں شرر
دھجیاں اُڑنے لگیں تنہائیوں کے جسم کی
شوکتِ بے پردگی ہونے لگی تھی بے قرار
کس کو اب آواز دے کس کو پکارے بے بسی
ساڑیاں عصمت کے تن کی ہو رہی تھیں تار تار
کہمن:
فکر اپنی چاہئے اپنی فراست چاہئے
آدمی کے ذہن کے اندر شرافت چاہئے
پاک دامانی سلامت گر رہی تو سب رہا
اپنی کرتوتوں پہ انساں کو خجالت چاہئے
٭٭٭
|