* شب کے پچھلے پہر یاد شاعر کو آیا کسی *
عضویاتی غزل
٭…ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی
شب کے پچھلے پہر یاد شاعر کو آیا کسی کا بدن
جرأتِ شوقِ امتحاں جیسے تھا اس کا سارا بدن
اک قیامت جگاتا تبسم کوئی اس کے ہونٹوں پہ تھا
چہرہ اُس شوخ کا چاند جیسا اگر چاندنی سا بدن
شان و شوکت امارت عبادت کبھی جس کی قیمت چُکی
ہائے شہرِ ہوس کا وہ سودا فقط تھا سلگتا بدن
ایک ایسا صنم لائے جس بُت پہ ایمان شیخِ حرم
اس کی دو شیزگی تھی گدازوں بھری اور گٹھیلا بدن
جیسے مے خانہ بردوش ساقی شبستاں میں خود آگیا
وہ مہکتا سراپا بہکتے قدم وہ سلگتی نظر اور رسیلا بدن
گرمیٔ حُسن سے تاب نظارہ آنکھوں میں تھا بھی کہاں
سر سے پا تک تھی جرأت کی رنگیں غزل ایک شعلہ بدن
جستجوئے ردیف، ایک تازہ غزل کی، مناظرؔ کو تھی
|